.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

افراد کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اسلام کی دعوت کو عام کریں: مولانا عمری

پیر, اکتوبر 27, 2014
مرکز جماعت اسلامی ہند کے زیر اہتمام علمائے کرام و فارغین مدارس عربیہ کی دس روزہ کانفرنس اختتام پذیر


نئی دہلی : ابو انس****
علماء انبیا کے وارث ہو نے کی ذمہ داری کو سمجھ کر سیرت کی رہنمائی میں اسلام کو دنیا کے سامنے مکمل نظام حیات کے طور پر متعارف کرائیں ، نیز اسلام کے فروغ کی کوششیں پورے اخلاص سے جاری رکھیں ۔ جماعت اسلامی ہند روز اول سے ہی زندگی کے ہر گوشے میں دین کو برپا کرنے کے لیے کوشاں ہے اور اپنی وسعت بھر کام کر رہی ہے۔ عملی میدان میں جماعت اسلامی ہند کے تعلق سے پیدا غلط فہمیوں کا ازالہ کر نے کے لیے علماء مل کر کام کریں ۔جماعت اسلامی ہندسبھی کو ساتھ لیکر کام کر رہی ہے ۔ علماء انبیا کے سچے وارث تبھی ہو سکتے ہیں جب اللہ کے رسول ؐ کی تعلیمات کو خیر خواہی کے اسی جذبے سے عوام تک پہونچائیں ۔

ان خیالات کااظہار امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری صاحب نے مرکز جماعت میں شعبہ اسلامی معاشرہ کے زیر اہتمام علمائے کرام و فارغین مدارس عربیہ کے دس روزہ اجتماع کے اختتامی سیشن سے خطاب کے دوران کیا یہ اجلاس 18اکتوبر کو شروع ہوا تھاجو آج اختتام کو پہونچ گیا ۔ کانفرنس میں ملک کی مختلف ریاستوں کے تقریبا 200علمانے شرکت کی ۔مولانا نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند پورے دین کی دعوت کو اپنی وسعت کے حد تک عوام الناس تک پہونچانے کی کوشش کر رہی ہے ، ہم زندگی کے ہر شعبے سے وابستہ افراد کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اسلام کی دعوت کو عام کرنے کا کام کر رہے ہیں ۔ مولانا محترم نے مزید کہا کہ معاشرے کی تشکیل میں علماء سر گرم کردار ادا کریں ، جو لوگ دین کے کام میں معاون ہو سکتے ہوں ان سے کام لیں ، معاشرے کے ہر طبقے کو دین کی دعوت سے براہ راست جوڑنے کی کوشش کریں ۔


واضح ہو کہ یہ اجلاس کافی دلچسپ رہا ہر نشست میں ایک نئے موضوع پر تقریر کے ذریعے شرکاء کی دینی وفکری تربیت کی جاتی تھی بلکہ روزانہ ایک نشست مذاکرہ کی بھی ہوتی تھی ۔دینی، دعوتی اور تعلیمی تربیت اور عصرحاضر کے مسائل میں ان کی رہنمائی کے لئے ایسے ایسے موضوعات پر مختلف شخصیات کی تقاریر ہوئیں جو مسلمانوں کو فی الحال درپیش ہیں یا جن سے واقفیت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر تکریم انسانیت کی اسلام میں حیثیت ، اسلام کا تصور جہاد اور نکاح و طلاق کے مسائل پر ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی، ولن ترضیٰ عنک الیہود ولا النصاریٰ ملکی وعالمی تناظر میں، عالمی تحریکات اسلامی۔ ایک تعارف پر پروفیسر محسن عثمانی ندوی ، علم نافع اور علم غیر نافع کا فرق اور اہل علم کا رویہ پر پروفیسر یٰسین مظہر صدیقی، خطبات جمعہ وعیدین کو بامقصد بنانے کی تدابیر اور دینی و سیاسی قیادت اسلامی ہدایات کی روشنی میں ڈاکٹر سعود عالم قاسمی، مساوات مرد وزن کی تحریکیں اور ان کا سدباب اور موالات مومن و باہمی اخوت اور اس کے تقاضے پر مولانا اسرارالحق قاسمی کی تقریریں ہوئیں، جبکہ اختلافات میں اعتدال کی راہاور مسلم ملکت کی شناخت کے موضوع پر دو اہم تقریریں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہوئیں۔ اور دارالقضاؤشرعی پنچایتوں کا قیام اور اس کے فیصلوں پر اطمینان ایمان کا تقاضا ہے کہ موضوع پر مولانا عتیق احمد بستوی کنوینر دارالقضاء کمیٹی مسلم پرسنل لا بورڈ نے روشنی ڈالی۔ 

شرکاء و مقررین کا تعلق بھی مختلف مکاتب فکر سے تھا تاکہ مسلمانوں میں اجتماعیت اور اتحاد کے تصور کو عام کیا جائے اور ان کی توانائی مسلکی ونظریاتی اختلافات سے ہٹ کر بنیادی مسائل کے حل میں صرف ہو۔ ڈاکٹر وقار انور نے کساد بازاری اور اس سے نجات کا اسلامی حل کے موضوع پر اور جناب ایچ عبدالرقیب نے اسلامی بینکنگ انسانوں کیلئے باعث رحمت کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ 

جناب محمد احمد صاحب سکریٹری مرکز جماعت اسلامی ہند نے مساجد مسلمانوں کی اجتماعی تعلیم وتربیت کے مراکز پر اظہار خیال کیا ۔ جناب اعجاز احمد اسلم نے اسلامی معاشرے کا قیام کیوں اور کیسے پرر وشنی ڈالی ۔محترم امیر جماعت نے حصول معاش اور خواتین کے موضوع پر کہاکہ خاندان سماج کا بنیادی حصہ یا ادارہ ہے، اگر وہ متاثر ہوتا ہے تو اس کے نتائج برے ہوتے ہیں۔ اسی لئے اسلام خاندان کو مستحکم کرنے پر زور دیتا ہے اور اس کو ضروری قرار دیتا ہے۔ جمہوریت اور شورائیت کے درمیان فرق وامتیاز پر ڈاکٹر محمد رفعت صاحب نے روشنی ڈالی ، خدمت خلق کے اسلامی تصور پر جناب شفیع مدنی سکریٹری مرکز جماعت اسلامی ہند نے اظہار خیال کیا۔ جناب اقبال ملا سکریٹری جماعت اسلامی ہند کی تقریر استحضار آخرت ہی سے زندگی سنورتی ہے، پر ہوئی ۔

سیکولرزم اور اسلام اختیار و اجتناب کے آئینے میں پر انجینئر محمد سلیم سکریٹری جماعت نے تقریر کی، علم دین کے حصول کے مراکز کا قیام، نصاب و نظام کے تناظر میں ، کے موضوع پر جناب محمد اشفاق احمد صاحب سکریٹری جماعت اسلامی نے اظہار خیال کیا۔ امت مسلمہ کا نصب العین اور اس کے تقاضے پر مولانا امین عثمانی ندوی اسلامک فقہ اکیڈمی ، مدارس کا قیام اور اس کے اغراض ومقاصد پر پروفیسر غلام یحییٰ انجم قادری، حقیقی تصوف اور اس کا تعارف پر مولانا فاروق خاں صاحب، وراثت کی اہمیت اور اس پر ملت کا عمل پر مفتی عطاء الرحمن قاسمی، اطاعت رسول ومحبت رسول لازم و ملزم اور اسلامی معاشرے کے قیام میں نوجوانوں کے رول پر مولانا ولی اللہ سعیدی فلاحی، کنتم خیر امت کے شعور اور تقاضوں کے تناظر میں پر مولانا طاہر مدنی، اور من آحسن قولاً ممن دعا الی اللہ کا قرآنی اسلوب اور دین ومسلک کی تبلیغ۔ ترجیح کے تناظر میں پرمولانا وحیدالدین خاں جنرل سکریٹری مجلس العلماء کرناٹک نے اظہار خیال کیا۔ اس طرح پروگرام کے دیگر سیشن میں مختلف موضوعات پر مختلف شخصیات کی تقریریں بھی ہوئی اور شرکاء کو مختلف موضوعات پر اظہار خیال کا موقع فراہم کیا تاکہ ان کی باتیں بھی سامنے آسکیں جن کی روشنی میں مستقبل میں لائحہ عمل مرتب کیا جاسکے۔ پروگرام کے آخری دن شرکاء نے تاثرات بھی پیش کیے ۔

2 تبصرے:

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔